حوزہ نیوز ایجنسی | آداب بندگی کو مختلف جہتوں سے زیر بحث لایا جا سکتا ہے، اور ہم یہاں اس کی اہمیت اور مراتب ، اقسام، مصادیق ، علامات اور آثار کو بیان کریں گے:
بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِیمِ
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِینَ وَ صَلّیَ اللهُ عَلَى خَیرِ خَلْقِهِ مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ الطَّاهِرِین۔
موضوع کی وضاحت:
اخلاقی مسائل میں سے ایک مسئلہ جو انسانی زندگی پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے وہ ادب کا مسئلہ ہے اور جس پر اسلامی آیات اور روایات میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے۔
اس سلسلے میں حضرت امیر (ع) سے منسوب ایک بہت خوبصورت شعر ہے:
ليس اليتيمُ الذي قَد ماتَ والِدُهُ
إنَّ اليتيمَ ، يتيمُ العلمِ والأدب
یتیم وہ نہیں ہے جس کا باپ فوت ہو گیا ہو، بلکہ یتیم وہ ہے جس پاس علم اور ادب نہ ہوں (ديوان أمير المؤمنين عليه السلام / ۶۶ / مدح علم و ادب و حمد عقل و حسب ….. ص : ۶۶)
ادب ہمیشہ خوبصورت ہوتا ہے اور اعلیٰ ترین ادب بندگی اللہ تعالیٰ کے سامنے بندگی اور ادب ہے جسے بندگی کے ادب بندگی سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ خدا کے ساتھ ادب سے مراد یہ ہے کہ انسان کے تمام حرکات، سکنات اور حال اور صورت میں اس ذات کے سامنے حاضر ہونے کے آداب کی رعایت جو اس کی شان، عظمت اور بزرگی کے شایان شان ہے، رعایت کرے۔ آداب بندگی کو مختلف جہتوں سے زیر بحث لایا جا سکتا ہے، اور ہم یہاں اس کی اہمیت اور مراتب ، اقسام، مصادیق ، علامات اور آثار کو بیان کریں گے۔
رمضان بندگی اور اس کے تمرین کا مہینہ ہے لذا اس کی طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
قرآن کریم کی نگاہ ادب بندگی اہمیت:
خداوند متعال شکرگزای کو ادب بندگی کے واضح نشانی اور نتیجہ اور ناشکری کو بے ادبی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فرماتا ہے:
لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ ۖ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيد۔ (ابراہیم/7)
اگر تم ہمارا شکریہ اد اکرو گے تو ہم نعمتوں میں اضافہ کردیں گے اور اگر کفرانِ نعمت کرو گے تو ہمارا عذاب بھی بہت سخت ہے۔
لِتُؤْمِنُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا(فتح/9)
تاکہ تم سب اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا احترام کرو اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو
روایات میں ادب بندگی کی اہمیت:
امام جواد علیہ السلام کے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا مولا مجھے کچھ نصیحت فرمائے تو امام علیہ السلام نے فرمایا: اگر میں نصیحت کروں تو تم قبول کروگے اس شخص نے ہاں میں جواب دیا تو امام علیہ السلام فرمایا:
"تَوسَّدِ الصَّبرَ ، و اعتَنِقِ الفَقرَ ، و ارفُضِ الشَّهَواتِ ، و خالِفِ الهَوى ، و اعلَمْ أنّكَ لَن تَخلُوَ مِن عَينِ اللّه ِ ، فانظُرْ كَيفَ تَكونُ"
صبر کرو، غربت کو گلے لگاؤ، خواہشات کو رد کرو، اور اپنی خواہشات کے خلاف جاؤ، اور جان لو کہ تم کبھی بھی خدا کی نظروں کے بغیر نہیں رہو گے، تو دیکھو کہ تمہارا کیا حال ہوگا۔( تحف العقول ،ص455)
سبق آموز کہانی:
ایک متقی عالم کے درس میں مختلف لوگوں نے شرکت کرتے تھے۔ لیکن استاد نے ان طالب علموں میں سے ایک کو خاص احترام اور توجہ دیتے تھے جو نوعمر اور نوجوان تھا۔ ایک دن شاگردوں نے استاد سے پوچھا: آپ اس نوجوان کا دوسروں سے زیادہ احترام کیوں کرتے ہو؟
استاد نے کچھ مرغیاں لانے کا حکم دیا۔ آپ نے ان میں سے ہر ایک کو ایک ایک مرغی اور ایک چھری دی اور فرمایا: جاؤ اپنی مرغی کو ایسی جگہ ذبح کرو جہاں کوئی اسے نہ دیکھے اور میرے پاس واپس لے آؤ۔
مقررہ وقت پر تمام شاگردوں نے ذبح شدہ مرغی لے آئے۔ لیکن نوجوان نے مرغی کو زندہ واپس لایا ۔استاد نے کہا: تم نے اسے ذبح کیوں نہیں کیا؟ اس نے کہا: آپ نے حکم دیا تھا کہ مرغی کو ایک ایسی جگہ ذبح کروں جہاں کوئی نہ دیکھ سکے لیکن میں نے جہاں بھی گیا وہاں خدا مجھے دیکھ رہا تھا۔( داستان دوستان ج۲ ص47)
(جاری ہے)